منگتوں کو سلطان بنایا میرے کملی والے نے

جب اپنا دربار سجایا میرے کملی والے نے

مال وزر کی بات نہیں ہے یہ تو کرم کی باتیں ہیں

جس کو چاہا در پہ بلایا میرے کملی والے نے

گود میں لے کر وائی حلیمہ پیارے نبی سے کہتی تھی

میرا سویا بھاگ جگایا میرے کملی والے نے

خود تو ٹھہرے ختمِ رسل غوث پیا جیلانی کا

ولیوں کا سردار بنایا میرے کملی والے نے

جس پر اپنا رنگ چڑھایا میرے کملی والے نے

داتا فرید اور خواجہ بنایا میرے کملی والے نے

جس کو حقارت سے دنیا نے دیکھا اور منہ پھیر لیا

اس کو بھی سینے سے لگایا میرے کملی والے نے

نعتِ علیم زباں پر آئی میری قسمت جاگ اٹھی

میرے نام کو بھی چمکایا میرے کملی والے نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]