مولائے کائنات ہو مشکل کشا ہو تم

کیا شان ہے تمہاری شہ اولیاء ہو تم

تم سے فروغ پاتے ہیں عرفان و آگہی

اسرار ہست و بود سے بھی آشنا ہو تم

ہوتے ہیں ختم تم پہ طریقت کے سلسلے

یعنی کہ مبتدا ہیں سبھی منتہٰی ہو تم

ہر بزم گاہ دیں میں حلیم و متین ہو

ہر رزم گاہ کفر میں شیر خدا ہو تم

دست سوال ’’وا‘‘ ہیں تمہارے حضور میں

دستِ خدائے پاک ہو دستِ عطا ہو تم

ہو منہدم ہمارے مصائب کا یہ حصار

تم سے بعید کیا ہے کہ خیبر کشا ہو تم

طوفان اضطراب ہے آمادۂ ضرر

کشتی لگا دو پار مرے ناخدا ہو تم

وہ کون سا ہے علم جو تم سے چھپا رہے

جب باب شہر علم رسول خدا ہو تم

آئینہ جمال الٰہی تمہاری ذات

حسن شہ انام کا بھی آئنہ ہو تم

سرشار ہو رہی ہے مری چشم آرزو

بزم تصورات میں جلوہ نما ہو تم

بہر حسین نورؔ کی جانب بھی ہو نظر

اس طالب کرم کا فقط آسرا ہو تم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]