مولانا جامیؒ کی مشہورِ زمانہ نعت کا منظوم ترجمہ

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

وصلی الله علی نورٍ کزو شد نورہا پیدا

زمیں باحُبِّ اُو ساکن فلک در عشق اُو شیدا

محمد احمد و محمود، وے را خالقش بستود

ازو شد جودِ ہر موجود، و زو شد دیدہا بینا

از در ہر نتے ذوقے، و زو در ہر دلے شوقے

ازو در ہر زباں ذکرے، و زو در ہر سرے سودا

اگر نامِ محمد را نیا وردے شفیع آدم

نہ آدم یافتے توبہ، نہ نوح از غرق نجینا

نہ ایوب از بلا راحت، نہ یوسف از حشمت وجاہت

نہ عیسٰی آں مسیحا دم، نہ موسٰی آں ید بیضا

دو چشمِ نرگسینش را کہ مَازَاغَ الْبَصِرُ خوانند

دو زلفِ عنبر ینش را کہ وَاللَّیلِ اِذَا یَغْشٰی

ز سرِّ سینہ اش جامی اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ بر خواں

ز معرا جش چی می پر سی کہ سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی

منظوم اردو ترجمہ

وصلی اللہ علیٰ نورِِ،ہوئے جس سے جہاں پیدا

زمیں ساکن محبت سے ، فلک بھی اُن کاہے شیدا

محمد ، احمد و محمود بن کر آئے دنیا میں

سراپا فیض ِ دو عالم ، نظر بھی ہے بصیرت زا

دیا ہےذوق ہر جاں کو ، جگایا شوق دل دل میں

زباں پران کےدم سےذکر ہے،ہرسرمیں ہے سودا

اگر آدم نہ کرتے ورد ہی نام ِ محمد کا

قبول ہوتی نہ توبہ ، نے سفینہ نوح کابچتا

اُنہی کے نام کا تو فیض پایا سارے نبیوں نے

بجا ہر دور میں ہی مصطفیٰ کے نام کا ڈنکا

کبھی یوسف بھی بہرہ ور نہ ہوتے جاہ وحشمت سے

مداوا ہی کبھی ہوتا نہیں ایوب کے دُکھ کا

کبھی مل ہی نہیں سکتی تھی عیسیٰ کو مسیحائی

کبھی مل ہی نہیں سکتا تھا موسی ٰ کو ید ِ بیضا

ہے کہنا نرگسی آنکھوں کا مَا زاغَ الۡبَصَرُپڑھئے

کہے زلف ِ معنبر کہیے ، واللیل ِ اِذَا یَغشی ٰ

الم نشرح لک پڑھ لے ، ہے جامی راز سینے کا

کہوں معراج پر اب کیا ؟ ہے سبحان الذی اسریٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]