مومن وہی ہے ان سے جو عہد وفا کرے
جاتی ہے جان جائے محبت کیا کرے
ہو جس کے دل میں نُورِ نبوّت کی روشنی
کیوں کر نمازِ عشقِ محمد قضا کرے
ان کی گلی میں جس کو ہے جانے کی آرزو
ہلکوں سے اپنی تنکے بھی جاکر چُنا کرے
عرفان و آگہی کے افق اس پہ وا بھی ہوں
جو بابِ شہر علم پہ آ کر صدا کرے
جا کر مدینے لوٹ کے آئیں نہ ہم وطن
وا حسرتا یہ زندگی ہم سے وفا کرے
شیخ حرم کا دعویٰ عشقِ نبی بجا
لیکن ہے فرض اجرِ رسالت ادا کرے
آقا بلائیں، جائیں گے ہم سر کے بل حسن
راہِ وفا میں ہوتا ہے جو بھی ہوا کرے