مَطلعٔ صبحِ درخشاں ہے رسولِ عربی

مَقطعٔ شامِ غریباں ہے رسولِ عربی

صفحۂ زیست کا ابجد ہے یہ اسمِ اعظم

بابِ کونین کا عنواں ہے رسولِ عربی

ہفت آفاق کی گردش کا یہی محور ہے

مرکزِ عالمِ امکاں ہے رسولِ عربی

اس نے آگاہی و دانش کے خزینے بانٹے

کشورِ فکر کا سلطاں ہے رسولِ عربی

نام لیوا ہو محمد کا تو مضطر کیوں ہو

دل کی تسکین کا ساماں ہے رسولِ عربی

نعتِ پیغمبرِ خاتم مرا سرمایہ ہے

میرا، مذہب مرا ایماں ہے رسولِ عربی

جس نے کمزوروں کی خود گٹھڑیاں ڈھوئیں انورؔ

باعثِ فخرِ غریباں ہے رسولِ عربی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]