مَیں نڈھال ہُوں تو نہال کر ، مَیں ہُوں بے ہُنر تو کمال دے

مرے بے نمود خیال کو ، ذرا اپنا عکسِ خیال دے

کوئی خوف سا ہے پسِ نہاں ، کوئی حُزن سا ہے قرینِ دل

کسی رتجگے کی اُداس شب ، مجھے لمسِ خوابِ وصال دے

ترے پاس آیا ہُوں عفو جُو ، بہ حصارِ شعلۂ معصیت

کوئی موجِ قُلزم مغفرت ، مری فردِ جاں پہ اُچھال دے

مَیں نہیں ہُوں مَحرمِ دوستاں ، مَیں نہیں ہُوں واقفِ دشمناں

مجھے اپنے در پہ بحال رکھ ، مجھے اپنے گھر کا نوال دے

کسی شب نژاد فصیل سے کوئی مہرِ وصل طلوع کر

کسی صبحِ نور سے بیشتر ، مری شامِ ہجر اُجال دے

مَیں سکوتِ تام کی بے بسی کے حصار میں ہوں شکستہ دَم

مرے دل میں صوتِ درود رکھ ، مرے لب کو اذنِ مقال دے

تری نعتِ نُور کے کیف میں کٹے منظرِ دَمِ واپسیں

کوئی اذنِ ناز کے معجزے ، مرے دستِ عجز میں ڈال دے

مَیں ہُوں مضمحل ، مَیں ہُوں منفعل ، مَیں ہُوں دَم گرفتہ ، شکستہ دل

مَیں خجل نژاد نیاز ہُوں ، مجھے تابِ حرفِ سوال دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]