اردوئے معلیٰ

Search

مَیں نڈھال ہُوں تو نہال کر ، مَیں ہُوں بے ہُنر تو کمال دے

مرے بے نمود خیال کو ، ذرا اپنا عکسِ خیال دے

 

کوئی خوف سا ہے پسِ نہاں ، کوئی حُزن سا ہے قرینِ دل

کسی رتجگے کی اُداس شب ، مجھے لمسِ خوابِ وصال دے

 

ترے پاس آیا ہُوں عفو جُو ، بہ حصارِ شعلۂ معصیت

کوئی موجِ قُلزم مغفرت ، مری فردِ جاں پہ اُچھال دے

 

مَیں نہیں ہُوں مَحرمِ دوستاں ، مَیں نہیں ہُوں واقفِ دشمناں

مجھے اپنے در پہ بحال رکھ ، مجھے اپنے گھر کا نوال دے

 

کسی شب نژاد فصیل سے کوئی مہرِ وصل طلوع کر

کسی صبحِ نور سے بیشتر ، مری شامِ ہجر اُجال دے

 

مَیں سکوتِ تام کی بے بسی کے حصار میں ہوں شکستہ دَم

مرے دل میں صوتِ درود رکھ ، مرے لب کو اذنِ مقال دے

 

تری نعتِ نُور کے کیف میں کٹے منظرِ دَمِ واپسیں

کوئی اذنِ ناز کے معجزے ، مرے دستِ عجز میں ڈال دے

 

مَیں ہُوں مضمحل ، مَیں ہُوں منفعل ، مَیں ہُوں دَم گرفتہ ، شکستہ دل

مَیں خجل نژاد نیاز ہُوں ، مجھے تابِ حرفِ سوال دے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ