مَیں ہُوں کیا ، کیا مرا گفتہ ، مرے والی وارث

لایا ہُوں حرفِ شکستہ ، مرے والی وارث

طُرفہ انداز سے یہ خُلد مکانی ہو رواں

سامنے ہوں دمِ رفتہ ، مرے والی وارث

دید کی ساعتِ بیدار سے تاباں کر دے

کہ مرا بخت ہے خفتہ ، مرے والی وارث

چُپ کی دہلیز پہ ہے سجدہ کناں حرفِ طلب

نعت ہے بر لبِ بستہ ، مرے والی وارث

میرا ہر کام ہے جیسے کہ کوئی نقصِ عمل

میری ہر بات ہے خستہ ، مرے والی وارث

ایک عرضی ہے مدینے کے سفر کی آقا

ایک خواہش ہے نہفتہ ، مرے والی وارث

کیا کریں یہ مری چشمانِ طلَب زاد یہاں

کیا کہے یہ دلِ کُشتہ ، مرے والی وارث

جس کی تاثیر سے قائم ہے چمن زارِ سخن

ہے ترا لہجۂ شستہ ، مرے والی وارث

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]