مِرے گھر آ گئے ہیں احمدِ مختار ’’بسم اللہ‘‘

دلِ بے چین بولا آئیے سرکار ! ’’بسم اللہ‘‘

کبھی جب سوئے طیبہ فکر نے رختِ سفر باندھا

عطائے مصطفٰی بولی مجھے ہر بار ’’بسم اللہ‘‘

جو قبرِ مصطفٰی کے آگے صدّیقی جسد آیا

صدا آئی کہ ’’آؤ میرے یارِ غا ‘‘ ، ’’بسم اللہ‘‘

مجھے دیکھا تو ہس کر حضرتِ رضوان یوں بولے

بصدقہِ جنابِ سیدِ ابرار ، ’’بسم اللہ‘‘

جو دیکھے ماہتاب اپنا مکمل چاند کی شب میں

حلیمہ چوم کر ماتھا کہے صد بار ’’بسم اللہ‘‘

مِرے پیروں میں چُبھ کر چِھل نہ جائے یہ بدن تیرا

اے شہرِ مصطفٰی میں اُگنے والے خار ! ’’بسم اللہ‘‘

طبیبو دور ہٹ جاؤ تبسم کی یہ خواہش ہے

وہ آئیں اور کہیں ’’اُٹھو مِرے بیمار‘‘ ، ’’بسم اللہ‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]