مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

سراپا نور ہیں جو بن کے وہ بشر آئے

خوشا نصیب مبارک ہو یہ گھڑی سب کو

خدا کے پیارے نبی آمنہ کے گھر آئے

فضائیں مہکی ہیں عالم میں ہے بہار آئی

سماں ہے جشن کا سلطانِ بحر و بر آئے

ہے عرش و فرش پہ خوشیوں کا اک نیا موسم

چراغ جلنے لگے مصطفیٰ جدھر آئے

ہزار سجدے کروں چوم لوں میں نقشِ قدم

مرے سفر میں جو آقا کی رہ گزر آئے

اے ناز تجھ پہ ہو احسان شاہِ بطحا کا

وہ آئیں گھر میں مرے کاش وہ سحر آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]