مہرباں مجھ پہ مرا جب کہ خدا ہو جائے

اس کے محبوب کی اک تازہ ثنا ہو جائے

دل اگر اس کے تصور سے جدا ہو جائے

خوف آتا ہے کہ جانے مجھے کیا ہو جائے

قیدِ ہستی سے مرا دل جو رہا ہو جائے

خاک بن کر ترے کوچہ کی ہوا ہو جائے

دن میں رہتا ہے وہ مصروفِ جہادِ حق میں

رات آتے ہی وہ مشغولِ دعا ہو جائے

زلفِ پیچاں کے اسیر اس کے بہت ہیں خرسند

آرزو مند نہیں کوئی رہا ہو جائے

اے مرے ساقی گلفام ترے قرباں میں

ساغرِ کوثر و تسنیم عطا ہو جائے

اس کی انگلی کے اشارے سے ہے مہتاب دو نیم

آنکھ کا ہو تو قیامت ہی بپا ہو جائے

جان پڑتی ہے شفاعت کے تصور سے ترے

دھیان سے حشر کے جب روح فنا ہو جائے

روزِ محشر ہو شفاعت مرے حق میں آقا

کر دے میرا بھی بھلا تیرا بھلا ہو جائے

رونقِ بزم دوبالا ہو یہ دیکھا ہم نے

بزم میں جب بھی نظرؔ نعت سرا ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]