مہر ھدی ہے چہرہ گلگوں حضور کا

اک سرو نور ہے قد موزوں حضور کا

جس کے لیے شفاعت امت کا تاج ہے

لاریب ہے وہ فرقِ ہمایوں حضور کا

ذکر آپ کا بلند کیا کردگار نے

چرچا ہے کائنات میں افزوں حضور کا

شیدائے حسن خلق ہیں اپنے بھی غیر بھی

عالم تمام طالب و مفتوں حضور کا

جانے خدا ہی منزل معراج آپ کی

پہلا ہی سنگ میل ہے گردوں حضور کا

تائب ہے مال و جاہ پہ اہل جہاں کو ناز

مجھ کو یہ فخر مدح سرا ہوں حضور کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]