مہک میں رب نے بسائے ، رسول کے گیسو

کہ مشک و گل کو ہیں بھائے ، رسول کے گیسو

عیاں ہے جمعِ نقیضینِ روز و شب کا سماں

” رُخِ رسول پہ آئے، رسول کے گیسو “

سَحابِ رحمتِ رَبِّ قدیر کی صورت

تمام خلق پہ چھائے، رسول کے گیسو

گھٹا کہوں کہ شبِ تار ، تم کو ، حیراں ہوں

ہیں گنگ سارے کِنائے، رسول کے گیسو !

اسے ڈَسا نہیں پھر مارِ رنج و غم نے کبھی

ہیں جس کے ہاتھ میں آئے، رسول کے گیسو

بندھا ہے تارِ رگِ جانِ عالَمیں ان سے

کنڈل جبھی ہیں بنائے ، رسول کے گیسو

انہیں نہ مارِ سِیَہ کہہ ! کہ ہے ادب کے خلاف

اگرچہ شانوں پہ آئے ، رسول کے گیسو

اسے ستائے نہ خورشید حشر کی گرمی

تمہارے جس پہ ہوں سائے، رسول کے گیسو !

دُھلے گی پل میں معظمؔ سیاہی عِصیاں کی

اگر برسنے پہ آئے ، رسول کے گیسو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]