میدانِ محمدت میں ہے لازم ادب کا پاس

رکھتا ہوں یونہی کھینچ کے رخشِ قلم کی راس

لبریزِ غم ہو جب بھی یہ قلبِ تنک حواس

آئی ہے دلدہی کو تری یاد میرے پاس

اسرا کی شب گیا ہے وہ خلوت میں رب کے پاس

رتبہ شہِ ہدیٰ کا ہے بالائے ہر قیاس

لبریز قلب کیوں نہ ہو از جذبۂ سپاس

بندوں کو رب سے اس نے کیا آ کے روشناس

ق

طاری چہار سو ہو جب اک منظرِ ہراس

مختل ہوں عقل و ہوش اڑے جبکہ ہوں حواس

محشر میں جبکہ کوئی نہ پھٹکے کسی کے پاس

اس روز اے حبیبِ خدا تجھ سے سب کو آس

ہے حبِ بندگانِ خدا دین کا شعار

توحیدِ ذاتِ رب ہے ترے دین کی اساس

سب رند ہیں گواہ کہ اے ساقی جہاں

تیرے ہی میکدہ سے بجھی ہے دلوں کی پیاس

ان کی کتابِ پاک کا اللہ رے معجزہ

پُر نور ہو یہ قلب پڑھیں کوئی اقتباس

نورِ یقیں سے پُر ہے ہر اک آیتِ کتاب

ان کی کتاب پاک ہے از نقصِ التباس

مقبولِ بارگاہِ خداوند ہو گئی

امت کی مغفرت کے لئے ان کی التماس

اے کملی والے حشر میں مجھ پر بھی ہو نگاہ

توشہ نہیں ہے حسنِ عمل کا نظرؔ کے پاس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]