میرا خامہ جو یا نبی لکھے

روشنائی سے روشنی لکھے

جو بھی اُن کا کلام دھرائے

ہر زمانے میں آگہی لکھے

جس کو مطلوب ہے کمالِ ہنر

وہ ہر اِک بات کام کی لکھے

یعنی با اہتمام شام و سحر

صرف آقا کی بات ہی لکھے

اُن پہ بھیجے سدا درود و سلام

مدحِ مکی و ابطحی لکھے

مہرِ روحانیت کی بات کرے

شاہِ بطحا کی زندگی لکھے

یہ ہنر کاش سیکھ لے خامہ

بات جو بھی لکھے کھری لکھے

اُسوۂ سرورِ دو عالم کی

روشنی پھیلتی ہوئی لکھے

ذکرِ اصحابِ ذوالکرامؓ کرے

اُنؓ کا احوالِ دوستی لکھے

اولیاء کی حکایتیں بھی قلم

عشقِ آقا کے ساتھ ہی لکھے

صُلَحَاؒ کا یہی طریقہ ہے

دل سے خود کو محمدی لکھے

تازہ اُسلوب میں ہو نعتِ نبی

فکر کی ضو نئی نئی لکھے

آرزو ہے کہ اب قلم میرا

دیدِ آقا کا خواب بھی لکھے

رِقَّتِ قلب بھی ہو لفظوں میں

حرف اشکوں کی کچھ نمی لکھے

سرِّ ’’جَآوٗکَ‘‘٭ بھی کھلے دل پر

شاد ہو کر قلم کبھی لکھے

ق

تیرے آقا نے بھی دعا کر دی

’’مغفرت ہو گئی تری ـ‘‘ لکھے

عشقِ سرور کا ترجماں بن کر

حرف احساسِ بندگی لکھے

کاش یوں ہو! کہ پھر قلم میرا

حاضری کی نئی خوشی لکھے

واپسی پھر نہ ہو مدینے سے

اس قرینے کی حاضری لکھے

جب لکھے خامۂ عزیزؔ احسن

نعتِ خیرالانام ہی لکھے

٭جآوک (آجاتے وہ تمہارے پاس) اور اگر یہ لوگ جب ظلم کر بیٹھے تھے اپنی جانوں پر

تو آجاتے تمہارے پاس اور معافی مانگتے اللہ سے اور مغفرت کی درخواست کرتے ان

کے لیے رسول بھی تو یقینا پاتے وہ اللہ کو بڑا معاف کرنے والا۔رحم کرنے والا۔
(النساء آیت نمبر ۶۴…پ ۵) ۱۲/محرم الحرام :۱۴۳۱ھ…۳۰/دسمبر ۲۰۰۹ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]