میرا قلم ہے نعت کے اِظہار کے قریب

لگتا ہے آج میں بھی ہوں سرکار کے قریب

جس کو عروج رفرفِ نعتِ حضور دے

ہو کیوں نہ عرشِ بخششِ غفّار کے قریب

شادابیاں نثارنے، خضریٰ کے حسن پر

’’جنت کھڑی ہے روضۂ سرکار کے قریب‘‘

ابرِ کرم کا ہالہ ہو جس طرح گردِ ماہ

چھائی ہے زلف یوں رخِ دلدار کے قریب

گھیرے ہیں پھول خارِ مدینہ کو اس طرح

پیاسے ہوں جیسے ساغرِ سرشار کے قریب

حاجت نہیں ہے چاند کی طیبہ میں رات کو

کیا کم ہے نور گنبد و مینار کے قریب ؟

چھینٹا ! نویدِ وصل کا دے دے سحابِ جود !

آبِ شفا ہو ہجر کے بیمار کے قریب

خوشبو میں بس گئی ہے قبائے حیاتِ کل

گھڑیاں گزاریں چند جو عطّار کے قریب

فیضِ ثنائے گل ہے معظمؔ کہ خود چمن

ہیں کسبِ فیض کو مرے اشعار کے قریب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]