میرا مولا ، میرا خدا تُو ہے

ہر بلندی کی انتہا تُو ہے

تو ہی فتاح اور ہادی تُو

بند رستوں کو کھولتا تُو ہے

کبر تیرے لیے ہے ربِّ جلیل

لاشریک اور کبریا تُو ہے

اپنے بندوں کا ایک ایک عمل

میرے معبود دیکھتا تُو ہے

جب بھی اخلاص سے کیا سجدہ

میرے مالک مجھے ملا تُو ہے

میری اپنی نوا نہیں کوئی

درحقیقت مری نَوا تُو ہے

کوئی حامی نہیں ہے جن کا یہاں

ان کا حامی بھی آسرا تُو ہے

یہ ہے حق الیقین طاہرؔ کا

سب کے ہر درد کی دوا تُو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]