میرا کلام کبھی معتبر نہیں ہوتا

اگر حضور کی چوکھٹ پہ سر نہیں ہوتا

رخِ حیات یہ تابندگی نہیں ہوتی

شعورِ ذاتِ محمد اگر نہیں ہوتا

شبِ سیاہ مقدر تھی میرے آنگن کا

جو چاند چودھویں کا بام پر نہیں ہوتا

میں جب بھی ان کے وسیلے سے مانگتا ہوں دعا

کوئی بھی لفظ میرا بے اثر نہیں ہوتا

وہ جانتا ہے گدائی کے سارے طور طریق

درِ نبی کا گدا بے خبر نہیں ہوتا

تمھارے باغ میں مظہرؔ بہاریں کب آتیں

حضور کا جو ادھر سے گزر نہیں ہوتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]