میرے آقا کی عطا کی بات ہی کچھ اور ہے

لطفِ شاہِ انبیا کی بات ہی کچھ اور ہے

جان و دل کے واسطے تسکین کا سامان ہے

کوئے بطحا کی فضا کی بات ہی کچھ اور ہے

چوم کر آتی ہے جب یہ گنبد و مینار کو

مہکی مہکی اس ہوا کی بات ہی کچھ اور ہے

چاندبھی شرما رہا ہے ان کا چہرہ دیکھ کر

روئے انور کی ضیا کی بات ہی کچھ اور ہے

جان دیتے تھے عمر، صدیق و عثمان و علی

چار یاروں کی وفا کی بات ہی کچھ اور ہے

آرزو کی اور پھر مدحت کے غنچے کھل گئے

ناز تیری اس دعا کی بات ہی کچھ اور ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]