میرے رب اپنی عطا مجھ پہ سدا رہنے دے

کوچہء احمدِ مرسل کا گدا رہنے دے

ذکر میں ان کے سدا محو رہے میری زباں

یہ عقیدت کا شجر ایسے ہرا رہنے دے

بادشاہی کی نہیں کوئی تمنا دل میں

بس مجھے در پہ محمد کے پڑا رہنے دے

التجا ہے مرے اللہ مری آنکھوں کی

گنبدِ خضرا کی بس ان میں ضیا رہنے دے

بس اسی طور اجالوں میں رہوں گا میں سدا

یادِ آقا کا دیا مجھ میں جلا رہنے دے

نکہتیں ملتی ہیں تنوؔیر کے افکار کو، سو

گلشنِ نعت خیالوں میں کھلا رہنے دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]