میرے سارے موسم تم ہو

آج کسی کی زلفیں بھی تو

سلجھی سلجھی سی لگتی ہیں

آج مزاجِ یار میں دیکھو

پہلے سی تلخی بھی نہیں ہے

آج کسی کے ساتھ کی چاہت

لفظ دعائیں مانگ رہے ہیں

مجھ سے فون پہ جب کہتی ہے

آج کے جیسا موسم ہو  نا

آپ بہت ہی یاد آتے ہیں

رِم جھم رِم جھم موسم ہے نا

کتنا اچھا موسم ہے نا!

آج کہ دن پر بھی کچھ لکھیئے

ویسے تو ہر چھوٹی چھوٹی

بات پہ شاعر بن جاتے ہیں

موسم پر ہی کچھ لکھ دیجے

یعنی وہ کہنا چاہتی تھی

موسم کو میں ڈھال بنا کر

اُس کے بارے میں کچھ لکھوں

تو یہ لکھا۔۔

بارش ہو یا کالے بادل

دھوپ، ہوا، سردی یا دھند ہو

چاہے موسم ہریالی کا

یا پھر پت جھڑ خون رُلائے

میرے بادل، میری بارش

مِری بہاریں، میرے پت جھڑ

دھوپ، ہَوا، سردی یا دھندبھی

میری صبحیں ، میری شامیں

میرے سارے موسم تم سے

میرے سارے موسم تم ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ادھ کھلی گرہ

میں اساطیر کا کردار نہ ہی کوئی خدا میں فقط خاک کے پیکر کے سوا کچھ نہ سہی میری تاویل ، مرے شعر، حکایات مری ایک بے مایہ تصور کے سوا کچھ نہ سہی میری پروازِ تخیل بھی فقط جھوٹ سہی میرا افلاکِ تصور بھی قفس ہو شاید میرا ہر حرفِ وفا محض اداکاری ہے […]

بے دلی

وضاحتوں کی ضرورت نہیں رہی ہے کہ اب بطورِ خاص وضاحت سے ہم کو نفرت ہے جو دستیاب ہے بس اب وہی حقیقت ہے جو ممکنات میں ہے وہ کہیں نہیں گویا برائے خواب بچی ہے تو دست برداری فنونِ عشق پہ حاوی فنا کی فنکاری محبتوں کے تماشے بہت ہوئے اب تک دلِ تباہ […]