اردوئے معلیٰ

Search

نہ وہ ملول ہوئے ہیں، نہ ہم اداس ہوئے

مزاج ترکِ تعلق پہ بے لباس ہوئے

 

بجھائے ایسے ہوا نے چراغِ خوش نظری

فروغِ دید کے موسم بھی محوِ یاس ہوئے

 

ہم اعتراض تھے ناقد مرے قصیدوں پر

جمالِ یار کو دیکھا تو ہم سپاس ہوئے

 

مری نظر میں خود اپنے ہی نقطہ ہائے نظر

نہیں جو تیرا حوالہ تو بے اساس ہوئے

 

یہ کار ہائے محبت بپاسِ خاطرِ عشق

دیارِ ہجر میں ہم سے بطورِ خاص ہوئے

 

یہ شہر جاں ہے سلامت کسی کے ہونے سے

ہزاروں حادثے ورنہ تو دل کے پاس ہوئے

 

سحر ہوئی تو رفیقانِ بے خبر، میرے

چراغِ کشتۂ ظلمت سے روشناس ہوئے

 

دکھائے گردشِ ایام نے وہ رنگ اس بار

ہم ایسے کافر و منکر خدا شناس ہوئے

 

ہمارا عہدِ مسائل رقم ہے غزلوں میں

ہمارے شعر زمانے کا اقتباس ہوئے

 

سخن جو عام سے لگتے تھے ساری دنیا کو

ظہیرؔ حلقۂ یاراں میں آکے خاص ہوئے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ