میرے سرور میرے دلبر

چشمِ کرم ہو بندہ پرور

خیرِ بشر کا رُتبہ پایا

نورانی ہیں نور کے پیکر

سورج پلٹا چاند ہُوا شق

قوت و طاقت اللہ اکبر

عِلمِ خفی اور عِلمِ جلی سب

تم پہ عیاں ہے تم کو ازبر

ذرّے بولیں ہم ہیں سورج

گزرے جہاں سے ماہِ منور

بادِ صبا کا رتبہ پایا

طیبہ میں جب آئی صر صر

بوجھ گنہ کا سر پر بھاری

لاج نبھانا روزِ محشر

میرے دل میں ہے یہ تمنا

دیکھوں آقا رُوئے انور

مل جائے صحرائے مدینہ

باغِ جناں سے ہے یہ بڑھ کر

شاہوں سے ہے اُونچا رُتبہ

اُن کے در کے جو ہیں گدا گر

حشر کی گرمی پیاس بلا کی

مجھ کو عطا ہو آبِ کوثر

مالک ہیں کونین کے آقا

سادہ چٹائی کا ہے بستر

صلی اللہ علیہ وسلم

کاش رہے مرزا کے لب پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]