میرے سرکار کا جس پر کرمِ ناز ہوا

تاجداروں سے بھی اسکا بڑا اعزاز ہوا

ڈھونڈتے ڈھونڈتے محبوب خدا کی منزل

طائر فکر کا شل شہپرِ پرواز ہوا

نعت کہتے ہوئے جب صبح کا سورج چمکا

تب کہیں جا کے مجھے وقت کا انداز ہوا

اسوۂ رحمت عالم پہ عمل تھا اس کا

اس لیے سارے زمانے میں وہ ممتاز ہوا

آگیا روضۂ شاہنشہِ کونین نظر

کارواں اب مری سانسوں کا سبک تاز ہوا

خاک پا سے تری روشن ہیں قنادیلِ فلک

نقشِ پا سے ترے پتھر بھی سرافراز ہوا

میرے سرکار نے بدلا ہے زمانے کا نظام

انکا اخلاق کریمانہ جہاں ساز ہوا

کوچۂ رنج و الم سے جو صدا دی میں نے

میرے آقا کا کرم گوش بر آواز ہوا

انکے دیوانے کو پہچاننا مشکل ہے کہاں

اسکا کردار حسیں عشق کا غمّاز ہوا

دشت تزویر تھا گھیرے تھے اندھیرے مجھ کو

دفعتاً لطف نبی مونس و دمساز ہوا

نورؔ وہ میرا نبی ہے ، وہ پیمبر ہے مرا

بزم کونین کا جو نقطۂ آغاز ہوا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]