میرے عیبوں کو زمانے سے چھپاتا تُو ہے

ہوں بروں سے بھی برا پھر بھی نبھاتا تُو ہے

یہ بھی اِک خاص کرم مجھ پہ ہے مولا تیرا

جب بھی گرتا ہوں مجھے، آکے اٹھاتا تُو ہے

رات اور دن کا ملن اور یہ خورشید و قمر

یہ نشاں اپنی خدائی کے دکھاتا تُو ہے

سورہ الحمد کا تحفہ ہمیں دے کر مولا

سیدھے رستے پہ ہمہ وقت بلاتا تُو ہے

گلشنِ قلب میں آتی ہیں خزائیں جب بھی

اپنی رحمت سے مگر پھول کھلاتا تُو ہے

تاک میں بیٹھے ہیں دشمن بڑے عیار مگر

پاک دھرتی کو خزاؤں سے بچاتا تُو ہے

خالق کل بھی تو ہی، قادر و قیوم بھی تو

’’ ذرئہ خاک کو خورشید بناتا تُو ہے ‘‘

جب بھی گھرتا ہے مصائب میں ترا یہ طاہرؔ

جام خوشیوں کے اِسے خوب پلاتا تُو ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]