میرے لیے ہر گلشنِ رنگیں سے بھلی ہے

کانٹے کی وہ اک نوک جو طیبہ میں پلی ہے

جو ان کی گلی ہے وہی دراصل ہے جنت

دراصل جو جنت ہے وہی ان کی گلی ہے

اے صل علی صاحب معراج کی سیرت

جو بات ہے قرآن کے سانچے میں ڈھلی ہے

شاید درِ احمد سے صبا لائی ہو اس کو

چہرے پہ یہی سوچ کے یہ خاک ملی ہے

گردن نہ جھکی آپ کی، مخلوق کے آگے

اللہ ری کیا شان حسین ابنِ علی ہے

اللہ ادھر سے بھی مدینے کی ہواؤ

کچھ روز سے پژمردہ مرے دل کی کلی ہے

کوثر غم کونین سے دل ہو گیا فارغ

اب عشق نبی زیست کا عنوانِ جلی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]