میرے مقصودِ نظر ہیں وہ نگارِ زندگی

جن کا خود مشتاق ہے پروردگارِ زندگی

حِلم و عفود دَر گزر کا ایک نقشِ دل نواز

وہ کہ جن پر خود ہے نازاں نقش کارِ زندگی

حُسن تہذیب و تمدن جلوہ احسان و عدل

شہرِ عِلم و دانش و حکمت ، وقارِ زندگی

پیکر لطفِ عمیم و مظہر خلقِ عظیم

وہ کہ جن کی ہر ادا ہے اعتبارِ زندگی

شاہدِ عادل ہے اس پر آیۂ شقُ القمر

اُن کے ایمائے نظر پر ہے مدارِ زندگی

صاحبِ لولاک ، روحِ خلقتِ ارض و سما

ان کی ہستی باعثِ نقش و نگارِ زندگی

اُن کی یاد ، اُن کے تصور ، اُن کے ذکرِ خیر سے

بن گیا ہے تختہ گل ، ریگ زارِ زندگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]