میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

ہو گئی چشمِ کرم مجھ پر شہِ ابرار کی

نعت کے صدقے ملی ہیں دو جہاں کی نعمتیں

اور تو اوقات کیا تھی میری اوگن ہار کی

روشنی سے بھرگئی ہیں زندگی کی ساعتیں

جب سے دیکھی ہے ضیا اس مہبطِ انوار کی

شہرِ بطحا کی ہواؤں سے ہوئی ہے دوستی

مشک دے جاتی ہیں مجھ کو گنبد و مینار کی

کاش پوری ہو کبھی میرے بھی دل کی آرزو

زندگی میں پھر کبھی ہو حاضری دربار کی

دل تڑپتا ہے سنہری جالیوں کو دیکھ لوں

یاد آتی ہے بہت روشن در و دیوار کی

جب سے دیکھا ہے مدینہ اور کچھ بھاتا نہیں

پھیکی لگتی ہیں مجھے اب رونقیں سنسار کی

گر مقدر رنگ لائے جا بسوں طیبہ نگر

ہر گھڑی کرتی رہوں میں چاکری سرکار کی

ناز کے بس میں کہاں توصیف ان کی کر سکوں

آیتوں میں ہے گواہی آپ کے کردار کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]