میرے ہونٹوں پہ ترا نام تری نعت رہے

نوکِ خامہ پہ ترے لطف کی برسات رہے

اب کسی اور طرف ہو نہ توجہ میری

میرا موضوعِ سخن صرف تری ذات رہے

دست بستہ جو درِ شاہِ امم پر گذرے

حاصلِ زیست وہی قیمتی لمحات رہے

حسرتِ دید مچلتی ہے مری پلکوں پر

روز افزوں یہ مرا شوقِ ملاقات رہے

آلِ اطہار کی نسبت ہے مرا سرمایہ

میرے سینے میں سدا اُلفتِ سادات رہے

رفعتِ مدحِ محمد پہ رہا میرا قلم

وقفِ توصیفِ پیمبر مرے رشحات رہے

گوشۂ دل میں رہے تیری محبت کا گہر

تیرا اشفاقؔ تری یاد میں دن رات رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]