میں اِک بھُوکا تھا پیاسا تھا مُسافر

گِرا سرکار کے قدموں میں آ کر

مٹائی بھوک آقا نے بجھائی پیاس میری

محبت کی عطا اپنی، بنا ڈالا تونگر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated