میں بھی لکھوں نعت رسول کبیر

جس کا ثنا گو ہے خدائے قدیر

کرتا رہوں مدح و ثنائے حضور

طائر سدرہ ہو مرا ہم صفیر

جب ہو رواں موج درود و سلام

زینت قرطاس ہو لحن صریر

خوش سخن و خوش دہن و خوش بیاں

خوش نظر و خوش خبر و خوش ضمیر

زلف سیہ اُس کی ہے عنبر فشاں

چہرہ زیبا سحر مستنیر

جسم مطہر سے ہو اُس کے خجل

پیرہن عنبر و مشک و عبیر

اُس کی ردا سے نہ ہو کیوں شرمسار

جامۂ کمخواب، لباس حریر

اہل نظر اُس کی نظر کے غلام

اہل سخن اُس کے سخن کے اسیر

سلطنت قیصری و خسروی

اُس کی غلامی کے مقابل حقیر

بادشہان زماں اُس کے غلام

تاجوران جہاں اُس کے اجیر

چارہ گروں کا ہے وہی چارہ گر

ہے تہی دستوں کا وہی دستگیر

راہبروں کا ہے وہی راہبر

گمشدگاں کا وہ رفیق و ظہیر

خستہ دلوں کا ہے وکیل و کفیل

بے بصروں کا ہے انیس و نصیر

کور نصیبوں کو ہے اُس کا کرم

تحفہ رود عسل و جوئے شیر

مہر و وفا میں ہے سحاب کرم

جود و سخا میں ہے وہ ابر مطیر

غم کے اندھیروں میں نوید سحر

تیرگی دہر میں مہر منیر

بندہ مومن کے لیے نرم خو

بد گہروں پر بھی نہیں سخت گیر

سیرت پاک اُس کی، مری راہبر

اُسوہ اُسی ذات کا، میرا مشیر

کون کرے اُس کے محاسن کا حصر

لائے کہاں سے کوئی اُس کی نظیر

میرے لیے راہنمائے حیات

خالد اُسی کا سخن دلپذیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]