میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

بس آقا کرم کی نظر مانگتا ہوں

نہیں اور کوئی مِرے دل کی خواہش

مدینے میں چھوٹا سا گھر مانگتا ہوں

وہ ذرے جو نعلینِ پا سے ہوئے مَس

میں ان سے وہ لعل وگہر مانگتا ہوں

پہنچ جاؤں گا میں بہشتِ بریں میں

مدینے کے شام و سحر مانگتا ہوں

سرِ حشر جو کام آ جائے میرے

میں سرکار سے وہ ہنر مانگتا ہوں

نصیب ان کا دیدار ہو مجھ کو آصف

یہی میں بہشتِ نظر مانگتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]