میں نے اک نعت لبوں پر جو سجائی ہوئی ہے

اُس کی تاثیر میری روح پہ چھائی ہوئی ہے

اس لیے حشر کی سختی سے پریشان نہیں

بات سرکار نے پہلے کی بنائی ہوئی ہے

حسن کا ایک جہاں ساتھ لیے پھرتا ہوں

اُن کی صورت میری آنکھوں میں سمائی ہوئی ہے

آپ نے سب کو خساروں سے نکالا ہے شہا

آپ آئے ہیں تو لوگوں کی بھلائی ہوئی ہے

ہر کسی سے میں مدینے کا پتا پوچھتا ہوں

ہاتھ میں روضے کی تصویر اُٹھائی ہوئی ہے

اسمِ احمد کو لکھا اور فدا چوم لیا

جس کی خوشبو میرے لہجے میں سمائی ہوئی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]