میں پہلے آبِ زم زم سے قلم تطہیر کرتا ہوں​

پھر اُس کے بعد کاغذ پر نبی تحریر کرتا ہوں​

میں دھو لیتا ہوں جب قرطاس سارا آبِ گریہ سے​

تب اُس پر گنبدِ خضرا کو میں تصویر کرتا ہوں​

مرے آنسو مری فکر ِ سُخن کو غسل دیتے ہیں​

تو پھر میں نعت کہنے کی کوئی تدبیر کرتا ہوں​

تمام آدابِ فن جس دم ادب آموز ہو جائیں​

میں اُن کی مدح میں الفاظ تب زنجیر کرتا ہوں​

میں دوڑاتا ہوں اسپِ فکر ساتوں آسمانوں پر​

مقام مصطفی پہ پھر میں کچھ تقریر کرتا ہوں​

سکُوتِ نیم شب میں نعت جب مجھ پہ اُترتی ہے​

ہزاروں کہکشاؤں کو میں تب تسخیر کرتا ہوں​

ڈبوتا ہوں میں مستی کے سفینے ” ھُو ” کے قلزم میں​

پھر ہر اِک موج ِ قلزم آپ کی جاگیر کرتا ہوں​

خرد کی آگ میں شب بھر پکا کر عشق کی اینٹیں​

نئے مسکن جنوں کے میں کئی تعمیر کرتا ہوں​

مرے ادراک کے قلبِ حزیں سے خوں نکلتا ہے​

شروع میں جب بھی ذکرِ زینب ِ دلگیر کرتا ہوں​

نبی کی آل کا دشمن مسلماں ہو نہیں سکتا​

کوئی گر ہے تو میں اُس کی کھلی تکفیر کرتا ہوں​

مری گر کوئی عزت ہے تو اُس کا بس سبب یہ ہے​

میں اہل ِ بیت کی واصف بہت توقیر کرتا ہوں​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]