نئی نعت لکھوں نیا سال ہے​

کہ نوروز سے جی بھی خوشحال ہے​​

خدا ہے محمد ہے اور آل ہے​

سوا اِن کے جو کچھ ہے جنجال ہے​​

سمندِ قلم کی دمِ وصفِ شاہ​

نئی ہے روش اور نئی چال ہے​​

ہے نعتِ نبی ذکرِ پروردگار​

کہ یہ تو عمل حُسنِ اعمال ہے​​

نمازوں میں شہ کا تصور رہے

کہ یہ حال ہے اور وہ قال ہے​​

رسائی ہے جس کی درِ شاہ پر​

وہی صاحبِ جاہ و اقبال ہے​​

پیمبر کی انگلی کا ہے وہ نشاں​

رُخِ مہ پہ سمجھا جسے خال ہے​​

ڈروں تیغِ آفت کے کیوں وار سے​

کہ نامِ محمد مری ڈھال ہے​​

غمِ دین و دنیا مجھے کچھ نہیں​

ثنا خوانِ شہ فارغ البال ہے​​

نہیں کچھ مرے دل میں جز شوقِ نعت​

کہ ہر حسرت و حرص پامال ہے​​

میں عسرت میں لکھتا ہوں نعتِ نبی​

خدائے جہاں کا یہ افضال ہے​​

ورق چند ہیں نعت کے میرے پاس​

یہی اپنی پونجی یہی مال ہے​​

ہے پائے محمد سرِ دِلّو رام​

یہ نسبت مرے اوج پر دال ہے​

مدینے کے آنے لگے خواب روز​

میاں کوثری نیک یہ فال ہے​​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]