نازش عرش علیٰ نقش کف پا تیرا

مرکز دیدۂ جبریل ہے تلوا تیرا

کون ہے وہ جو نہیں چاہنے والا تیرا

فرش تا عرش ہے پھیلا ہوا حلقہ تیرا

ختم ہوتی ہی نہیں خوشبوئے دیوار حطیم

کچھ نہ کچھ جذب ہوا ہوگا پسینہ تیرا

میری قسمت پہ کرے رشک ہر اک شاخ گلاب

ہاتھ لگ جائے ذرا بھی جو پسینہ تیرا

بن کے آیا ہے تو گلزار رسالت کی بہار

کیوں نہ فردوس بداماں ہو مدینہ تیرا

زندگی کچھ بھی نہیں تیری نوازش کے بغیر

میں تو مر جاتا جو ملتا نہ سہارا تیرا

کیوں نہ سرورؔ بھی تجھے سرور کونین کہے

واقعی ہے سر کونین پہ سایہ تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]