نازِ کبریا ہے تو فخر انبیاء ہے تو

وجہِ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو

بے وفا زمانے کو تو نے الفتیں بانٹیں

کوئی بھی نہ تھا جس کا اس کا آسرا ہے تو

روشنی ترا پرتو چاندنی ترا دہوون

کیا مثال دوں تیری کیا نہیں ہے کیا ہے تو

قدر والی شب میں جو میں نے رب سے مانگی تھی

کپکپاتے ہونٹوں سے وہ مری دعا ہے تو

زندگی تری باندی وقت ہے ترا خادم

جو بھی ہے زمانے میں اس کا مدعا ہے تو

تذکرے ترے سن کر ان کے کھل اٹھیں چہرے

جن کی لو لگی تجھ سے جن کا دل ربا ہے تو

چاندنی ، شفق ، شبنم ، کہکشاں ، صبا ، خوشبو

آسؔ کیا لکھے تجھ کو سب سے ماورا ہے تو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]