نامور سندھی ادیب اور صحافی غلام محمد گرامی کا یوم وفات
آج نامور سندھی ادیب اور صحافی غلام محمد گرامی کا یوم وفات ہے
غلام محمد گرامی 30 دسمبر، 1920ء کو صوبہ سندھ کے ضلع دادو کے مقام میہڑ میں پیدا ہوئے۔
انہوں نے کسی تعلیمی ادارے سے باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی مگر اپنے شوق سے انہوں نے سندھی، عربی، فارسی اور اردو زبانوں میں ایسی مہارت حاصل کی کہ وہ تعلیمی اداروں میں ان زبانوں کی تعلیم دینے پر مامور کیے گئے۔
وہ متعدد اخبارات اور جرائد سے وابستہ رہے، ان میں ہلال پاکستان، روزنامہ عبرت، آفتاب، عرفان لطیف، پاسبان، الزمان اور ترجمان شامل تھے۔
1955ء میں وہ سندھی ادبی بورڈ کے رسالے سہ ماہی مہران کے مدیر مقرر ہوئے۔ یہ وابستگی ایک مختصر سے وقفے کے علاوہ ان کی وفات تک قائم رہی۔
غلام محمد گرامی لاتعداد کتابوں کے مصنف تھے جن میں اللہ جو وجود، رفیق حیات، کلیات بلبل (ترتیب)، دیوان بلبل (ترتیب)، اساں جو پیارو دین، پاک جمہوریت، اسلامی تاریخی کہانیوں، مزاحیات، جام جم، مشرقی شاعری جا فنی قَدر ۽ رجحانات اور مسلمان ۽ سائنس کے نام شامل ہیں۔
غلام محمد گرامی 15 ستمبر، 1976ء کو حیدرآباد، پاکستان میں انتقال کر گئے اور حیدرآباد میں میاں غلام شاہ کلہوڑو کے مقبرے کے احاطے میں مدفون ہوئے۔