نام جب اُن کا لکھا ہو گیا بہتر کاغذ

اُن کے اوصاف کی خوشبو سے معنبر کاغذ

سادہ تھا ، چھپ گیا جب اُس پہ قرآنِ اکرم

بن گیا دیکھو مقدّر کا سکندر کاغذ

شاخِ طوبیٰ کے قلم سے ہو رقم نعتِ نبی

تو لکھوں لالہ و گل کے میں بنا کر کاغذ

جس پہ سرکار کا فرمان ہوا ہے مرقوم

ہے وہ لاریب! بڑا دل کش و سُندر کاغذ

جس پہ نامِ شہِ کونین ہو ارقام وہی

میری نظروں میں ہےوہ بہتر و برتر کاغذ

جس پہ ہو عارضِ تاباں کی صفت کا احوال

کردے نامہ کی سیاہی کو منوّر کاغذ

ہے مُشاہدؔ کی دعا از پَے حسنین ، خدا!

’’حشر میں ہو مرے نامہ کا معطّر کاغذ‘​‘​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]