نبی کی اس قدر مجھ پہ ہوئی رحمت مدینے میں
مجھے تو مل گئی یارو مری جنت مدینے میں
پلک بھی کب جھپکتی ہے، کھڑا ہوں در پہ مولا کے
گئی جانے کہاں سونے کی وہ عادت، مدینے میں
جو سر سجدے میں رکھا پھر کہاں خود سے اٹھا پایا
مجھے سجدے میں روکے ہے کوئی طاقت مدینے میں
نوازا ہے بہت اب اپنے در پر بھی بلا لیجئے
مری بڑھ جائے گی کچھ اور بھی قامت مدینے میں
مدینے کے مسافر مجھ پہ بس اتنا کرم کرنا
ذرا سا ذکر کر دینا مری بابت مدینے میں
یہاں ہے خواہش شہرت بھی ، جنت کی طلب بھی ہے
نہیں ہوتی کوئی خواہش کوئی حاجت مدینے میں
مدینے کی زمیں پہ پاؤں رکھوں ، دم نکل جائے
چمک جائے گی بس پھر تو مری قسمت مدینے میں
نہیں ہے حرمت آل نبی جس دل میں بھی کاشف
کہاں مل پائے گی اس کو کوئی عزت مدینے میں