نبی کا نقشِ کفِ پا تلاش کرتا ہوں

زمیں پہ خلد کا رستہ تلاش کرتا ہوں

کبھی جبیں پہ کبھی ہاتھ کی لکیروں میں

میں اور کچھ نہیں طیبہ تلاش کرتا ہوں

مجھے مدینے کے رستے پہ ڈال دے کوئی

ازل کا پیاسا ہوں دریا تلاش کرتا ہوں

کلامِ رب سے میں چُنتا ہوں نعت کے گوہر

دیے کی لو میں اُجالا تلاش کرتا ہوں

پُکار ہے یہ مرے عہد کی، کہ طیبہ میں

میں اپنے غم کا مداوا تلاش کرتا ہوں

اسی لیے، کہ خدا کی رضا میّسر ہو

رسول کو میں زیادہ تلاش کرتا ہوں

جہاں ہوں عام انہی کی اطاعتیں منظر

میں وہ جہانِ تمنا تلاش کرتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]