نبی کی چشمِ محبت کا معجزہ صدیق

ؓنبی کی چشمِ محبت کا معجزہ صدیقؓ

لبِ رسولِ معظم کی ہیں دعا صدیق

صداقتوں کا وہ مہتاب ، تا ابد نایاب

ؓنہ آیا ، اور نہ آئے گا دوسرا صدیق

اُنہی پہ اُن کے خصائص کی ہوگئی تکمیل

ؓکہ ہیں ریاضیِٔ عظمت کا دائرہ صدیق

قسم خدا کی یہ رفعت ہے لازوال ان کی

ؓجہاں میں سب سے بڑے ، بعدِ انبیا صدیق

ہے اُن کی ذات مُشارُُ اِلَیہ ، قرآں میں

ؓنبی کے ساتھ ہیں اک فَردِ "​اِذھُما” صدیق

وہ چرخِ عشق رسالت کے نیَّرِ اعظم

ؓہر ایک سینۂ مومن کی ہیں ضیا صدیق

حیاتِ پاک میں آقا کی ہر ادا محفوظ

ؓہیں اک صحیفۂ اوصافِ مصطفیٰ صدیق

نشانِ حُبِ نبی بن گیا وجود ان کا

ؓادب کی شَکلِ مُجَسَّم ہیں با وفا صدیق

عقیدتوں کے وضو سے جسے پڑھیں کونین

ؓسراپا نعتِ نبی ، نغمۂ ثنا صدیق

نبی کا مُصحفِ رخ ، جس پہ تھا شبِ ہجرت

ؓبنے تھے غار میں وہ رحلِ خوشنما صدیق

اُنھیں مزاج شناسِ رسول کہتے ہیں

ؓتھے اس قدر دلِ سَرور سے آشنا صدیق

پسند آئی خدا کو بھی ان کی طرزِ وفا

ؓنبی کی چاہ میں تھے ایسے خوش ادا صدیق

وہ جانثاری و وارفتگی وہ سوز و گُداز

ؓکہاں ملے گی زمانے میں ، ماسوا صدیق

رسولِ پاک کا دیوانہ اُن سا کوئی نہیں

ؓہیں بحرِ عشق کے اک لعلِ بے بہا صدیق

رہی دفاعِ نبی میں فَصِیلِ جاں ان کی

ؓجری و صابر خوددار و با صفا صدیق

جہاں میں جتنے وفاؤں کے لفظ رائج ہیں

ؓسبھی کے معنی و تشریح و ترجمہ صدیق

شرافتیں بھی قسم کھائیں جن کی عزت کی

ؓہوئے ہیں ایسے شَرَف ساز و پارسا صدیق

نہیں صداقت و حقانیت میں جن کی مثال

ؓوہ حق نواز و حق افروز و حق نما صدیق

عُمَرؓ ، غنیؓ و علیؓ بھی سنورتے تھے جس سے

ؓاصولِ حق کے وہ پُرنور آئینہ صدیق

اُسی ادارے کے تلمیذ ، عاشقانِ رسول

ؓنصـابِ الفتِ سَـرور کا مدرسہ صدیق

زمانے والو چلو ! ان سے عظمتیں لے لو

ؓہر اک عروج و بلندی کا ہیں پتہ صدیق

زبانِ صدق و یقیں سے اُنھیں پکارو تو

ؓکریں گے دُور زمانے کی ہر بلا صدیق

بلالِ حبشیؓ کو پوشاکِ حُرّیَت بخشی

ؓہیں مومنوں کے مددگار و آسرا صدیق

خِرَد نے پوچھا کہ ہے کون عشق کا معیار ؟

ؓقلم اٹھا کے فریدی نے لکھ دیا صدیق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]