ندیمِ مصطفیٰ صدیقِ اکبر

ہمارے پیشوا صدیقِ اکبر

سنا ہے جب سے لا تحزن نبی سے

غموں سے ہیں رہا صدیقِ اکبر

یہ ہجرت کی رفاقت کہہ رہی ہے

ہیں معراجِ وفا صدیقِ اکبر

مہک اٹھا چمن زارِ تمنا

کہا جب میں نے یا صدیقِ اکبر

حبیبہ سرورِ کونین کی ہے

تمہاری عائشہ صدیقِ اکبر

خشیت، عاجزی ، تقوی ، اطاعت

ادب کی انتہا صدیقِ اکبر

سفینہ کیوں بھلا وہ ڈگمگائے

ہوں جس کے ناخدا صدیقِ اکبر

ہدایت کا ہے خورشید درخشاں

ترا ہر نقشِ پا صدیقِ اکبر

مکمل عکس ہے جس میں نبی کا

ہیں ایسا آئنہ صدیقِ اکبر

بڑی آسودگی سے جی رہی ہوں

کرم یہ ہے ترا صدیقِ اکبر

قیامت میں بھرم رکھنا ہمارا

برائے مصطفی صدیقِ اکبر

مرا پیرایۂ اظہار بدلے

ملے صدقہ ترا صدیقِ اکبر

تمنا ہے صدف لکھے قصیدہ

ترے اوصاف کا صدیقِ اکبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]