نصیب ہو جو کبھی اُس کی آرزو کرنا

متاعِ دیدہ و دل صرفِ جستجو کرنا

گمان تک بھی نہ گزرے کہ غیر شاہد ہے

یہ جس کا سجدہ ہے بس اُس کے روبرو کرنا

ملیں گے حرفِ عبادت کو نت نئے مفہوم

کبھی تم اُس سے اکیلے میں گفتگو کرنا

ہزار رہزنِ ایمان سے ملے گی نجات

کوئی سفر ہو عقیدت کا قبلہ رو کرنا

وہ ذاتِ پاک گرامی ہے ماورائے خیال

ظہیرؔ اُن کا تصور بھی با وضو کرنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]