نظامِ محبت کی تدوین ہے

مدینہ میرے دل کی تسکین ہے

منور جو پیشانیِ دین ہے

شہیدوں کے خوں سے یہ رنگیں ہے

محمد ہے احمد ہے محمود ہے

مزمل ہے طہٰ ہے یٰسیں ہے

انہی سے ہے توقیرِ انسانیت

انہی سے گلتساں کی تزئین ہے

تعلق رکھیں ان کے دشمن سے ہم

ہماری محبت کی توہین ہے

نہیں لاتا خاطر میں دونوں جہاں

گدا گر مدینے کا شاہین ہے

نہیں جس کی جھولی میں عشقِ نبی

وہ نادار ہے اور مسکین ہے

ولائے محمد ولائے علی

یہی میرا مذہب یہی دین ہے

اسے اپنی بانہوں میں لے لیجیے

کہ مظہرؔ اداس اور غمگین ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]