نظروں میں اہل حق کی مدینہ ہے خوب تر

اس میں رسول پاک کا روضہ ہے خوب تر

ہم عاصیوں کے واسطے دامان مصطفی

بخشش عطا کرم کا سفینہ ہے خوب تر

پا کے اشارہ چاند دو ٹکروں میں بٹ گیا

محبوب کبریا کا کرشمہ ہے خوب تر

دین نبی کے واسطے میدان جنگ میں

میرے حسینؓ پاک کا سجدہ ہے خوب تر

بارش جہاں برستی ہے رحمت کی ہر گھڑی

وہ شاہ دوجہاں کا علاقہ ہے خوب تر

کفار و مشرکین بھی کہنے لگے یہی

بیٹوں میں آمنہ ترا بیٹا ہے خوب تر

جس سے یزیدیوں کے پسینے نکل گئے

وہ فاطمہؑ کے لال کا خطبہ ہے خوب تر

کربل سے نوری آج بھی آتی ہے یہ صدا

نامِ نبی پہ جان لٹانا ہے خوب تر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]