نظر آتے نہیں حالات اور آثار ، یا اللہ
مدینے میں مرا جانا ہوا دشوار ، یا اللہ
دکھا دے مجھ کو مکہ اور مدینہ کے حسیں کوچے
’’ میں ہوں مجبور اور معذور تو مختار ، یا اللہ ‘‘
ہوائیں رقص کرتی تھیں فضائیں جھوم جاتی تھیں
وہ جب گھر سے نکلتے تھے مرے سرکار ، یا اللہ
قدم فیضِ محمد کا وہ جس ذرے پہ ہو جاتا
اُسی لمحے وہ بن جاتا گل و گلزار ، یا اللہ
مجھے اس در پہ جانا ہے ، مجھے خضریٰ پہ جانا ہے
اجازت دیں اگر مجھ کو شہِ ابرار ، یا اللہ
مدینے کے گلی کوچوں کے ان ذروں کو چوموں گا
قدومِ شاہ سے جو بھی ہوئے سرشار ، یا اللہ
درِ مرسل پہ جائے بس یہی قائم کی حسرت ہے
مری گفتار میں بھی یہ رہا اظہار ، یا اللہ