نظر آتے نہیں حالات اور آثار ، یا اللہ

مدینے میں مرا جانا ہوا دشوار ، یا اللہ

دکھا دے مجھ کو مکہ اور مدینہ کے حسیں کوچے

’’ میں ہوں مجبور اور معذور تو مختار ، یا اللہ ‘‘

ہوائیں رقص کرتی تھیں فضائیں جھوم جاتی تھیں

وہ جب گھر سے نکلتے تھے مرے سرکار ، یا اللہ

قدم فیضِ محمد کا وہ جس ذرے پہ ہو جاتا

اُسی لمحے وہ بن جاتا گل و گلزار ، یا اللہ

مجھے اس در پہ جانا ہے ، مجھے خضریٰ پہ جانا ہے

اجازت دیں اگر مجھ کو شہِ ابرار ، یا اللہ

مدینے کے گلی کوچوں کے ان ذروں کو چوموں گا

قدومِ شاہ سے جو بھی ہوئے سرشار ، یا اللہ

درِ مرسل پہ جائے بس یہی قائم کی حسرت ہے

مری گفتار میں بھی یہ رہا اظہار ، یا اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]