نظر میں سرورِ دیں کا جمال رکھتا ہوں

انہی کے ذکر سے راتیں اجال رکھتا ہوں

محبتوں کے حوالوں میں ذکرِ حسنِ نبی

میں سب سے پہلے ہی بے قیل و قال رکھتا ہوں

سخن کی راہ میں تکریمِ ان کی لازم ہے

میانِ شعر ادب کا خیال رکھتا ہوں

مرا یہ نام و نسب ہے انہی کی نسبت سے

نہ کوئی خوبی نہ کوئی کمال رکھتا ہوں

حضور مجھ کو بھی جلوہ دکھائیے اپنا

کہ میں بھی سینے میں شوقِ وصال رکھتا ہوں

یہ تابِ عشق نہ دل سے کہیں بکھر جائے

قدم قدم پہ میں اسکا خیال رکھتا ہوں

ہے کیسا باعثِ صد رشک و نازیہ منظرؔ

کہ دل فدائے شہِ خوش خصال رکھتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]