نظر کا بوجھ اٹھایا نہیں گیا تجھ سے
جو تو نے دیکھا، دکھایا نہیں گیا تجھ سے
وہ یاد ہوں جو تجھے بھول کر نہیں آئی
وہ عشق ہوں جو نبھایا نہیں گیا تجھ سے
نظر گنوائی ہے تجھ سے نظر ملاتے ہوئے
سو مجھ سے ہاتھ ملایا نہیں گیا ، تجھ سے
میں جانتا ہوں بلا کا زمانہ ساز ہے تو
بس ایک میں کہ منایا نہیں گیا تجھ سے
تمام کوششیں ناکام ہو گئیں قیصرؔ
وہ ایک شخص بھلایا نہیں گیا تجھ سے