نعتِ سرکار مرے دور کی پہچان بھی ہے

میری بخشش کا سرِ حشر یہ سامان بھی ہے

میں نے فرقت میں حضوری کا مزا پایا ہے

میرا اظہار، مرے درد کا درمان بھی ہے

نعت سے مجھ کو سلیقہ ملا گویائی کا

اپنے آئینِ عقیدت کا یہ اعلان بھی ہے

اُن کے ناموس کی عظمت پہ تصدّق ہوں گے

اپنے آقا سے غلاموں کا یہ پیمان بھی ہے

نعت کو شانِ عطا وجہِ شفاعت کہیے

ہم پہ سلطانِ دو عالم کا یہ احسان بھی ہے

میں نے پلکوں پہ ستارے سے ابھرتے دیکھے

مدحِ سلطان جہاں رفعتِ وجدان بھی ہے

نعت و مدحت کی ہے حقدار فقط ذات وہی

عین قرآن ہے جو صاحب قرآن بھی ہے

شاعرو! مدحتِ آقا میں یہ ملحوظ رہے

جو بھی کہتے ہو، وہ سرکار کے شایان بھی ہے

نعت ہے حکم الہیٰ کی سراسر تعمیل

یہ ہے ایمانِ رضا، سنّتِ حسّان بھی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]